Tuesday, 16 April 2019

اسلام آباد:بچپن کے باغی مزاج کا یہ عالم تھا کہ داداکی شاعری رد کر دیتا تھا

اسلام آباد ( نمائندہ پی پی یو جے سے ) پانچویں جماعت کا ایک طالب علم عمر اور قد کاٹھ میں بڑا ہونے کے ناتے مانیٹر بنایا گیا ،اُس کے اِس مرتبے کے ناتے اساتذہ نے اُسے ایک پروگرام کے لیے ایک تقریر لکھ کر دی، لیکن پروگرام والے دن وہ تقریر لانا بھول گیا۔ اساتذہ نے ہنگامی طور پر تقریر کے کچھ نکات لکھ کر یہ ذمہ داری ایک دوسرے طالب علم کو سونپ دی اور پھر اس طالب علم نے مختصر تیاری کے ساتھ وہ تقریر کر دی، اس تقریر کو بہت زیادہ سراہا گیا،
یہ اتفاقیہ امر اُس دوسرے طالب علم کی ’ہم نصابی سرگرمیوں‘ کی طرف آمد کا ایک راستہ سا کھول گیا، یا پھر اِسے بارش کا پہلا قطرہ کہہ لیں۔۔۔ آج اس طالب علم کو ہم ممتاز محقق، شاعر اور ادیب سہیل احمد صدیقی کے طور پر جانتے ہیں، جو شعبہ تشہیر کے شہ سوار ہونے کے ساتھ ساتھ بطور صحافی بھی اپنی شناخت رکھتے ہیں .
Previous Post
Next Post

post written by:

0 Comments: