Sunday, 11 November 2018

بلوچستان:پرائیویٹ سکولز تعلیم عام کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں راحیلہ حمید درانی

کوئٹہ:(سید شاہ زیب شاہ) تفصیلات کے مطابق پروفیسرز سکولز اینڈ کالجز سسٹم کے زیر اہتمام "ہلہ گلہ" مینا بازار کا گرلز سکول میں انعقاد کیا گیا، تقریب میں طلبہ اور اساتذہ سمیت مختلف سکولز اور کالجز کے ٹیچرز اور پروفیسرز نے بھی شرکت کی تقریب میں طالبات اور اساتذہ نے مختلف سٹالز لگائے ہوئے تھے جس میں پینٹنگ، گرم انڈے، چاٹ, چکن رول، برگرز اور جوس اور بوتلوں کے سٹال شامل تھے
تقریب کی مہمان خصوصی سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی تھی، انہوں نے مختلف سٹالز کا دورہ بھی کیا اور انڈوں کے سٹال پر انڈے بھی لڑائے، طلبہ اور ٹیچرز کی جانب سے سکول کی ایک کلاس میں بھوت بنگلہ بھی بنایا گیا تھا جس میں چھوٹی کلاسز کے طلبہ نے بھوتوں والے لباس زیب تن کیے ہوئے تھے
تقریب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوے تقریب کی مہمان خصوصی راحیلہ درانی کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سکولز بلوچستان میں تعلیم کو عام کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں, ہماری تعلیمی پالیسی بہت کمزور ہے باقی صوبے تعلیم میں ترقی کر رہے ہیں اور ہم لوگ اربوں روپے کے فنڈ کے باوجود پستی کی طرف جا رہے ہیں اور گھوسٹ اساتذہ اور سفارشات پر محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی بھرتیوں کی وجہ سے ہمارا تعلیمی معیار بہت گرتا جا رہا ہے ان حالات میں پرائیویٹ سکولز کا جو کردار ہے وہ اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے
انکا مزید کہنا تھا کہ تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں بیروزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، سپیکر کا کام بس کانون پر عملدرآمد کروانا ہوتا ہے، مگر پھر بھی میری پہلی ترجیح تعلیم تھی اور میرے دور میں مینے سب سے ذیادہ کام تعلیم پر کیا انکا کہنا تھا کہ میں پرفیسر ایاز اور انکے سکول کی انتظامیہ کو کامیاب پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتی ہوں اور میری خدمات پروفیسر ایاز، پروفیسر شہلا گل اور انکی پوری ٹیم کے لیے ہمیشہ حاضر ہیں انکو کسی قسم کی بھی ضرورت ہو تو میں حاضر ہوں تقریب کے بعد صحافیوں سے خصوصی بات کرتے ہوے پرنسپل پروفیسرز سکولز اینڈ کالجز سسٹم
 پروفیسر ایاز کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بہت غلط ہے کہ پرائیویٹ سکولز اور کالجز بزنس کے لیے کھولے جاتے ہیں پرائیویٹ سکولز کے مالکان اپنی جیب سے پیسے لگا کر تعلیم دیتے ہیں مانا کہ کچھ سکولز زیادہ فیس لے رہےہیں مگر اسکی بھی کچھ وجوہات ہیں جیسے کہ کسی سکول کا کرایا 3 لاکھ ہے اور باقی اخراجات سمیت مہینے میں 5 لاکھ تک پڑھ جاتے ہیں تو اپ خود سوچیں کہ اتنا خرچہ وہ کیسے برداشت کرے  مگر ان اخراجات کے باوجود فیس زیادہ سے زیادہ 3ہزار تک ہوتی ہے،
انکا مزید کہنا تھا کہ پراہویٹ سکولز کا تعلیمی معیار اتنا اچھا ہے میٹرک سے لے کر MA تک پوزیشن ہولڈرز پرائیویٹ اداروں کے طلبہ ؤ طالبات ہوتے ہیں، بلوچستان میں تعلیمی شعبے میں ترقی اور اسکی حالت زار بدلنے میں پرائیویٹ اداروں کا بڑا ہاتھ ہے تقریب سے پروفیسر شہلا گل نے بھی خطاب کیا جس میں انکا پرفیسر سکولز اینڈ کولجز سسٹم کے بارے میں کہنا تھا کہ ہمارے سکول میں نصابی سرگرمیوں کی طرح بچوں کو صحت مند اور چست رکھنے کےلئے غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی بھرپور انعقاد کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے طالبہ اور طالبات میں چپھی ہوئی صلاحیتیں کھل کر سامنے آتی ہیں اور انکی تعلیم پر بھی اچھا اثر پڑتا، پروفیسر شہلا گل نے کہا کہ پروفیسرز سکولز اینڈ کالجز سسٹم مستقبل میں بھی اپنی اس روایت کو برقرار رکھے گی کیونکہ بلوچستان میں تعلیمی انقلاب کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
Previous Post
Next Post

post written by:

0 Comments: