اسلام آباد ( آصف شاہ سے) احتساب عدالت میں صاف پانی کرپشن کیس میں ملوث ملزم قمرالسلام اور وسیم اجمل کیس کی سماعت عدالت نے دونوں ملزمان کے مزید 11 روزہ جوڈیشل ریمانڈ، میں توسیع کر دی ملزمان کو دوبارہ 03 دسمبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گااحتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی ملزمان کو 25 جون 2018 کو نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھاملزمان کو 48 روزہ جسمانی ریمانڈ کاٹنے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا
ملزم انجینئر قمر اسلام راجہ پر 84واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے،واٹر پلانٹس میں 56ریورس آسموسز پلانٹس تھے جبکہ 28 الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں،واٹر پلانٹس چار تحصیلوں میں لگائے جانے تھے جن میں حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں شامل ہیں،ملزم انجینئر قمرالسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا،ملزم کی جانب سے کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا گیا پروکیورنمنٹ کمیٹی کے انچارج ہوتے ہوئے مہنگے داموں کے ایس بی پمپس کا ٹھیکہ منظور کیا، ملزم نے مبینہ طورپر 102واٹر فلٹریشن پلانٹس کا ٹھیکہ کے ایس بی پمپس کو مہنگے داموں دیا،ملزم نے 102واٹر پلانٹس کا ٹھیکہ بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور کروایا بلکہ ٹھیکے کے کاغذات میں بعد ازاں تبدیلیاں بھی کیں،سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعدغیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنیکا الزام ہے، ملزم کا یہ اقدام پنجاب پریکیمنٹ رولز 2014کی سخت خلاف ورزی ہے، وسیم اجمل سابق سی ای او صاف پانی کمپنی نے 8فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طورپر تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہ تھا ملزم وسیم اجمل نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سے ملی بھگت کرتے ہوئے معاہدے کی شقوں میں ردوبدل کیا ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر چوبیس اعشاریہ سات ملین کی رقم فراہم کی ، نیب
ملزم وسیم اجمل نے رقم آفس کے کرایہ کی مد میں ادا کی، نیب لاہورجبکہ اس آفس کا قبضہ ہی حاصل نہ کیا گیا تھا،نیب لاہورملزم وسیم اجمل کی صاف پانی کمپنی میں بطور سی ای او تعیناتی غیر قانونی تھی، نیب ملزم وسیم اجمل کی تعیناتی مبینہ طورپر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئی .
0 Comments: